میری پہلی سرخی! ایک سوندھی سی یاد!
میں نویں جماعت کی طالبہ تھی، آہ اب تو یہ بھی بہت پرانی بات لگتی ہے، میری نوبیاہتہ خالہ ہمارے گھر آئیں۔ ان دنوں میں اپنی والدہ کے پاس لاہور میں ہی رہتی تھی۔ حالات بھی سخت تھے اور والدہ بھی۔ ہمارا گھر لاہور کی ایک مشہور پرانی آبادی میں تھا جو "مینارپاکستان" کے قریب واقع تھی۔ ہمارے اس گھر کی چھت سے بھی قراردادپاکستان کی یہ قدآور یادگار نظر آیا کرتی تھی۔ خالہ اور خالو کی دعوت بھی تھی اور انہوں نے وہ رات بھی ہمارے ہاں ہی ٹھہرنا تھا، یہ رسم بھی تھی اور ہم بچوں کی ضد بھی، وجہ ہماری اکلوتی خالہ سے زیادہ ہمارے نئے نویلے خالو تھے، بہت شفیق اور ملنسار۔ کھانے کا تو یاد نہیں پر ہم سب نے خالو کے ساتھ بہت چٹکلے کسے، خالہ کو جی بھر کے باتیں بنائیں۔ خوب پوز بنا بنا کر تصویر کشی بھی کی۔ یاد رہے کہ خالہ کا اور میرا سہیلی نما بہنوں والا حساب تھا، نہ! وجہ عمر نہیں بلکہ جو بچپن میں نے امی جان کے آنگن میں گزارا وہاں خالہ اور میرا خوب لمبا ساتھ رہا۔ ہماری دوستی کے ساتھ ہماری دشمنی بھی مشہور تھی، سہیلی نما بہنوں کی طرح۔ میری کسی شکایت کا موقع وہ ہاتھ سےنہ جانے دیتی اور جب میرے دل میں آتا میں صحن