آج کی رات اور یادیں!

عجیب دن ہے! بعض دن ہوتے ہیں جو بہت اچھے ہوتے ہیں اور چند دن بس اتنے اچھے نہیں ہوتے۔ آج کا دن ان دونوں کیفیات کا امتزاج ہے۔ حیران کن؟ ہاں حیران کن طور پر! میں نے زندگی اور دنیا کو سمجھنے پر بمہ ہوش و ہواش تین دہائیاں گزاری ہیں (پتا نہیں زندگی بھی گزاری ہے یا بس گزر گئی ہے؟) مگر دراصل میں نے اس سے کہیں زیادہ دہائیاں بلکہ صدیاں جی ہیں۔ جی میں ایک بڈھی روح ہوں! میں نے امی جان کی انگلیاں تھام کر چھ یا سات دہائیاں بسر کی ہیں، یا اس سے بھی زیادہ۔ وہ میری انگلیاں تھامے مجھے لاہور سے پرانے لاہور، اس میں دھڑکتے مزنگ کی گلیوں میں لے جاتیں اور پھر میں نے انکا ہاتھ تھامے جالندھر کی بستی درویشاں میں بھی کئی شامیں بتائیں ہیں جن میں جوان لڑکے کنویں کے اندر کی طرف منہ کر کے سہگل کے گیت گنگناتے تھے، اور کالی گھاٹی سے اوپر نیچے آتے جاتے کئی دن گزارے ہیں، جہاں بھیروں کا مندر تھا۔ ان کا ہاتھ پکڑے، ان کے قدم سے قدم ملاتے میں بستی میں موجود قوالوں کے گھر مہندی کے پتے بھی لینے گئیں ہوں، یہ کوٹھی/حویلی نصرت فتح علی کے بڑوں کی تھی، جو بعد میں ہجرت کر کے فیصل آباد آگئے تھے ۔
پھر وہ جادوئی کردار "کبیر" جو اللہ جانے شاید بیوپاری کے بھیس میں بنجارہ تھا۔ کسی کو اسکا مزہب معلوم نہ تھا، وہ سکھ تھا، ہندو یا مسلمان؟ اللہ جانے یا کبیر؟ مگراس کے آنے پر مزنگ کی خواتین کافی خوش ہوا کرتی تھیں کیونکہ اسکے کندھے پر رکھے بانس کے ڈنڈے کے ساتھ لٹکی پوٹلی میں زیور ہوا کرتا تھا۔ یہ معلوم نہیں کے وہ خود سنار تھا یا صرف زیور کا بیوپاری۔ لکھنوؤ کے جھمکے، جھالندھر کا ٹکہ، امرتسری پازیب اور دہلی کے کنگن۔ خواتین ہاتھوں ہاتھ خریدتی، بعض تو رکھ لیتیں کہ قیمت اگلے پھیرے پر لے جانا۔ بھلا مانس تھا یا پھر اس کو بھی اس دور کی ایمانداری پر یقین تھا؟ وہ زیور دے جاتا، چاہے زنانی استعمال کے بعد یہ کہہ کر واپس کر دے کہ پسند نہ آیا، کبیر نے کچھ نا کہا تھا کبھی کسی کو۔ یہ نام ہی ایسا ہے! کبیر۔۔۔ بھگت کبیر، شاعر، صوفی۔۔۔
کبیرا تیری جھونپڑی گل کٹیوں کے پاس"
"جو کرن گے سو بھرن گے، تو کیوں ہو یا اداس؟

چونچ بھر لے گئی چڑیا، پانی نہ گھٹیو نیر"
"دان دئیے دھن نہ گھٹے، کہہ گئے بھگت کبیر

میں نے نہیں پڑھے امی جان نے یاد کرائے تھے، ابھی تک یاد ہیں، مددگار ہیں، ساتھ ہیں، پر امی جان۔۔۔ وہ نہیں ہیں! ہاں مزنگ کی گلیوں میں پھیرا لگانے والا کبیر بھی نہیں رہا، پارٹیشن میں کسی بلوے میں مارا گیا تھا وہ، سننے میں یہی آیا تھا۔
رہی بات صدیوں کی زندگی کی تو اس میں میرا ہاتھ تھاما بہت سے مہربان لکھاریوں نے۔ لاوارث کا کیا ہے جو مہربان ہاتھ تھامے، ساتھ لے جائے۔۔۔ بہت سی جنگیں دیکھی، بدلتے وقت دیکھے، راجے مہاراجوں سے ملے، شاہوں شہنشاہوں کا عروج اور زوال دیکھا، شہزادیاں اور ان کی ناز برداریاں دیکھیں، حرم دیکھے، کلیسا دیکھے، پیرس دیکھا، جاپان گئی، ترکی، ایران، مصر، چین، اندلس اور بھی کئی ملک اور ہاں پریوں کی نگری کوہ کاف کی بھی سیر کی۔۔۔ سچ جانے، جھوٹ جانچے۔۔۔ بھلے مانس لوگ ہیں یہ لکھاری اور بہترین ساتھی ہیں کتابیں، اچھی کتابیں۔ آج بھی ایک کتاب کو کھول کر لکھاری کا ہاتھ تھام لیا، لکھاری مجھے پرانے لاہور لے گیا، وہ لاہور جس کا امی جان نے بھی ذکر کیا تھا، مگر اپنے نظریے سے، میں نے آج منٹو کا لاہور دیکھا، 1950 کا لاہور۔ میں نے اس سے بھی پرے کا  لاہور دیکھا، جلتے ہوئے شاہ عالمی کا راز آج معلوم ہوا ہے مجھے۔ کتاب ہے "راکھ" اور لکھاری ہیں ہم سب کے من پسند چاچاجی۔ مستنصر حسین تارڑ صاحب۔ دن شاید ابھی تک بہت اچھا ہی تھا مگر ابھی ابھی علی ظفر کی آواز میں "کوک سٹوڈیو" میں بجایا جانے والا پرانا گیت سن لیا ہے ۔ "جان بہاراں" آہ سلیم رضا مرحوم کا گایا یہ دل کش گیت ماضی سے نکل کر میرے دل پر چھا گیا ہے، بتایا تھا میں بڈھی روح ہوں، یقیناً یہ مشہور گیت میری پیدائش سے کہیں پہلے کا ہے، مگر ماموں کی "شیراڈ" گاڑی میں یہ میری سماعتوں سے ٹکرایا اور دل میں بس گیا۔ کتنے سفر کئے اس کے ہمراہ، کتنا گنگنایا اسے، امی جان کی گود میں بیٹھ کر ان کو بارہا رٹے ہوئے سبق کی طرح سنایا۔۔۔ اب تک تو دن اچھا ہی تھا۔۔۔
مگر اب مجھے پھر سے پرانے وقتوں میں جانا ہے، یہ گیت سننا ہے، گنگنانا ہے، امی جان کو سنانا ہے۔ ان کی نرم گود میں  بیٹھ کر ان کے وسیع سینے کے ساتھ لگ کر، ان کے نرم گالوں پر ناک پھیرتے ہوئے، ان کے مظبوط ہاتھوں کے لمس میں،   ان کے گھر جیسے بازوؤں میں بستے ہوئے۔۔۔ مجھے امی جان کے پاس جانا ہے


#Hudanama   18-08-17

Comments

  1. You have a very sharp memory. I always love reading about old Lahore. Allah aap ki Ami jaan k darjaat aur buland karay. Ameen

    ReplyDelete
    Replies
    1. Thanks Muneeza, although my reason for jotting it all down is that my memory is fading...

      Delete
  2. Yaadein yaad ati hain.While reading this, I just remember this.yeah "Yaadein Yaad ati hain"

    ReplyDelete
    Replies
    1. SO true, Yadain hi insaan ka asal asaasa hain!

      Delete
  3. Such beautiful memories. Ami jaan will always live in your heart my dear. Beautifully written. Loved it.

    ReplyDelete
  4. Aapki qalm main ek jadoo hai. Likhti rahiye aur khush rahiye.

    ReplyDelete

Post a Comment

Welcome to #HudaNama!
Leave your precious feedback, much appreciated.
If you have a nasty comment please keep it to yourself as I am meditating! :p